Khat Insha Ji Kay | Book Corner Showroom Jhelum Online Books Pakistan

KHAT INSHA JI KAY خط انشا جی کے

Inside the book
KHAT INSHA JI KAY

PKR:   1,250/- 750/-

Author: IBN E INSHA
Translator: DR. RIAZ AHMED RIAZ
Pages: 288
ISBN: 978-969-662-398-4
Categories: URDU LITERATURE LETTERS MEMOIRS
Publisher: Book Corner
★★★★★
★★★★★

....ابن انشا ء کے دونوں خطوط مل گئے ہیں،خیال تھا ان کی فوٹو کاپیاں آپ کو بھیجوں گا لیکن وہ اس قدر مدھم نکلی ہیں کہ پڑھی ہی نہیں جا سکتیں ، لہٰذا اوریجنل خطوط بھیج رہا ہوں۔ ان خطوط میں میرے لیے مرحوم کی شاباش کا عنصر غالب ہے۔ اس پہلو سے شاید یہ آپ کی کتاب کے قابل نہ ہوں، بہرحال حکم کی تعمیل کر دی ہے۔
کرنل محمد خان

میں آپ کو خط لکھنے والا ہی تھا کہ آپ کا خط آ گیا،مجھے اطمینان ہوا کہ ابن انشا کے خطوط کی عکسی نقول آپ کو مل گئیں، چار پانچ خطوط اور میرے پاس ضرور تھے، مگر ایسا لگتا ہے کہ وہ کہیں کھو گئے۔ اپنے کاغذات میں بہتیرا تلاش کیا، ان کا سراغ نہیں ملا۔ یقیناً وہ تلف ہو گئے جس کے لیے میں اپنے آپ کو کوستا ہوں۔ انشا کے خطوط کا جو مجموعہ آپ اتنی محنت اور محبّت سے مرتّب کر رہے ہیں، ایک ادبی دستاویز ہو گا۔
محمد خالد اختر

....مجھے افسوس ہے کہ انشا کے سینکڑوں خطوط جو میرے پاس محفوظ تھے، 1947ء کے ہنگاموں کی نذر ہو گئے۔ ہماری خط و کتابت تقریباً ساری اُسی دَور میں رہی۔ دسویں جماعت کے دنوں کے تین منظوم خطوط کی فوٹو سٹیٹ ارسال کر رہا ہوں، یہ اس زمانے کے ہیں جب انھوں نے اپنا ادبی نام ابنِ انشا رکھا۔
حمید اختر

.... ابنِ انشا میرا جگری دوست تھا، میرا پیارا بھائی اور مجھ پر جان چھڑکنے والا، اُس نے مجھے بڑی اپنائیت کے ساتھ خطوط لکھے اور ان خطوں میں اپنی شخصیت کو بارہا بے نقاب کیا، اپنی آرزوؤں اور تمناؤں کوعجیب عجیب پیرائے میں بیان کیا.... اس کے جتنے بھی خطوط مجھے اپنے کاغذات کے انبار سے دستیاب ہو سکے ہیں، انھیں اشاعت کے لیے دے رہا ہوں، یہ انتہائی نجی خطوط ہیں اور بڑی بے تکلفی سے لکھے گئے ہیںمگر آج ان خطوط کی اہمیت یہ نہیں ہے کہ یہ خلیل الرحمٰن اعظمی کے نام ہیں، دراصل یہ ابنِ انشا کا سیلف پورٹریٹ ہیں، اس لیے آپ سب کی امانت ہیں، انھیں آپ سب کی خدمت میں پیش کرتے ہوئے اس کے سوا اور کیا کہوںکہ ^
پھر باتیں ایسی نہ سنیے گا .... !
خلیل الرحمٰن اعظمی

.... ابنِ انشا مرحوم سے میری خط و کتابت قیامِ پاکستان سے برسوں پہلے سے ہے، جب وہ شیر محمد خاں قیصرؔ تھے۔ اس دوران میں اُن کے جو خطوط مجھ سے محفوظ رہ سکے، ان کی تعداد ایک سو سے کسی طرح کم نہیں.... مگر ان کا ڈھونڈنا اور یک جا کرنا کارے دارد.... اُن کی موت کے بعد میں نے اِدھر اُدھر فائلوں میں سے کچھ خطوط نکال لیے تھے، مگر یہ بہت بعد کے ہیں۔ آپ جو مجموعہ مرتّب کر رہے ہیں، اس میں اگر میرے نام کی شمولیت ضروری ہے تو وہ خط بھی شامل کر لیجیے جو فنون میں انشاؔ جی کی موت کے بعد شائع ہوا تھا۔ اس سے بڑا خط کس نے کس کو کب لکھا ہو گا....
احمد ندیم قاسمی

Reviews

N

Nadeem Mukhtar Chaudhry Advocate (Islamabad)

Excellent!


RELATED BOOKS