Rasm ul Khat | Book Corner Showroom Jhelum Online Books Pakistan

RASM UL KHAT رسم الخط

Inside the book
RASM UL KHAT

PKR:   500/- 300/-

Author: DEPUTY NAZEER AHMED
Tag: HAFIZ SAFWAN MUHAMMAD CHOHAN
Pages: 104
ISBN: 978-969-662-396-0
Categories: URDU LITERATURE LINGUISTICS FINE ART & CALLIGRAPHY
Publisher: Book Corner
★★★★★
★★★★★

ڈپٹی نذیر احمد کے اِس رسالے کا مقصد مبتدیوں کو نیز اُن کے اساتذہ کو اردو لکھاوٹ کے اصول سکھانا اور خوش نویسی کی مشق بہم کرانا ہے۔ یہ رسالہ اُس وقت لکھا گیا تھا جب ہندوستان میں ہندوؤوں نے اپنی زبان کے رسمِ خط کے لیے اردو کے مقابلے میں سیاسی تحریک اٹھا دی تھی حالانکہ مسئلہ زبان کا نہیں رسمِ خط کا تھا، اگرچہ بعد کے حالات نے یہی ثابت کیا کہ سر سید کی پالیسی درست تھی اور اردو اور ہندی کا آپسی تنازع ایک طرح سے لسانیاتی میکسکن سٹینڈآف (Mexican standoff) پر پہنچ چکا تھا۔
رسم الخط کا مطالعہ بتاتا ہے کہ ڈپٹی نذیر احمد اردو حروفِ تہجی کو حروف کی خالی کشتیوں اور نقطوں میں تقسیم کرنے کے نظریے یعنی Ghost Character Theory (GCT) کے بنیاد گزار ہیں۔ اُن سے پہلے اردو حروفِ تہجی کی یہ والی تقسیم کسی مصنف کے ہاں نہیں ملتی کیونکہ اُن کا رسالہ اِس موضوع پر اردو میں پہلی باضابطہ مستقل تصنیف ہے۔ رسم الخط میں حروفِ تہجی کو وِند اور اوِندوا میں تقسیم کرنے کے ساتھ ساتھ عربی، فارسی اور اردو میں بھی تقسیم کیا گیا ہے تاکہ نہ صرف مبتدی بلکہ اساتذہ بھی اِن سے بننے والے الفاظ کے بارے میں جان سکیں کہ کون سا لفظ کس زبان کا ہے۔ رسم الخط میں ڈپٹی صاحب لکھائی کی مشقوں میں ایسے الفاظ لائے ہیں جن سے اساتذہ کو اُن کے معنی بتانا پڑیں اور طلبہ کو ہم آواز لیکن مختلف الاملا لفظوں (Homophones) میں فرق معلوم ہوسکے۔ تعلیمی نفسیات کا یہ شاندار حربہ نہ صرف طلبہ کو سبق میں محو رکھتا ہے بلکہ استاد کو مطالعے اور سمجھانے کی کاوش پر بھی آمادہ کرنے والا ہے۔ رسم الخط کی اصل غایت حروف کو جوڑ کر لفظ بنانے کا ڈھنگ سکھانا ہے کیونکہ لفظی اور ابجدی دونوں طرح کے نظامہائے تحریر کا مجموعہ ہونے کی وجہ سے اردو تحریر کا ہر لفظ ایک مستقل فلمچے (Visual Gestalt) کے طور پر شناخت ہوتا ہے۔ رسم الخط کے مندرجات اور لکھائی کی مشقوں میں دیے گئے الفاظ کے بارے میں یہ بات بہت اہم ہے کہ ڈپٹی صاحب نے اپنے رسالے کو ہر لحاظ سے سیکولر رکھا ہے تاکہ کسی بھی مذہب کا استاد اِسے پڑھا سکے اور کسی بھی مذہب کا طالبِ علم اِسے پڑھ سکے۔ مثال لیجیے کہ بعض ناموں کے ہجے سکھانے کے لیے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ ہندوؤوں اور انگریزوں کے نام بھی لکھے گئے ہیں تاکہ غیریت دور ہوسکے۔

حافظ صفوان محمد چوہان

Reviews

F

Farrukh Masood Khan (Rawalpindi)


RELATED BOOKS