Naulakhi Kothi (9th Edition) | Book Corner Showroom Jhelum Online Books Pakistan

NAULAKHI KOTHI (9TH EDITION) نولکھی کوٹھی

Inside the book
NAULAKHI KOTHI (9TH EDITION)

PKR:   1,800/- 1,080/-

Author: ALI AKBAR NATIQ
Pages: 448
ISBN: 978-969-662-297-0
Categories: URDU LITERATURE NOVEL
Publisher: Book Corner

جس طرح اُن کا شعر اور پھر فکشن میں کام ہے۔ اِس سے پہلے ایسی روایت موجود نہیں ہے۔ وہ شاعر بھی ہیں، افسانہ نگار بھی ہیں اور ناولسٹ بھی۔ اُن کےفکشن میں پنجاب کی سرزمین میں غیرمعمولی دلچسپی اُن کے بیان میں غیرمعمولی مہارت کا ثبوت دیتی ہے۔ ناطق کی نثر سے مکالمہ اور بیانیہ کے نامانوس گوشوں پر اُن کی قدرت کا اندازہ ہوتا ہے۔ ناطق کے فکشن کا قاری خود انسان اور فطرت کے پیچیدہ رشتوں، انسان اور انسان کے درمیان محبت اور آویزش کے نکات سے بہرہ اندوز ہوتا ہوا دیکھ سکتا ہے۔ علی اکبر ناطق سے اُردو ادب جتنی بھی توقعات اور اُمیدیں وابستہ کرے، نامناسب نہ ہو گا۔ اِن کا سفر بہت طویل ہے، راہیں کشادہ اور منفعت سے بھری ہوئی ہیں۔

شمس الرحمٰن فاروقی

------

علی اکبر ناطق کا فکشن حقیقت اور کہانی کے پیچیدہ پہلوؤں کو سامنے لے کر آتا ہے۔ وہ دیہات اور اُس کے کرداروں کی بازیافت کا آدمی ہے اور حقیقی طور پر سن آف سوئل ہے۔ وہ احمد ندیم قاسمی کی طرح دیہات کا رومان پیش نہیں کرتا بلکہ اپنے کرداروں کو حقیقت کی زندگی عطا کرتا ہے۔

انتظار حسین

------

جب علی اکبر ناطق نے فون پر مجھ سے کہا تھا، ’’اس کو جلدی پڑھنے کی کوشش کیجیے گا۔‘‘ تب میں خوب ہنسی تھی۔ لیکن ہوا تو یہی، ایک دفعہ کتاب شروع کی تو اس ابتدائی مشکل کے ختم ہونے کے بعد میں نے ’’نولکھی کوٹھی‘‘ ناول کو پڑھنا شروع کیا تو آخری صفحے تک پڑھتی ہی چلی گئی۔ یہ جیسے کوئی آنکھوں دیکھا قصہ تھا جس کی سچائی نے ذہن کو پوری طرح اپنی گرفت میں لے لیا تھا۔ اس کے سوا کیا کہا جا سکتا ہے کہ اس نے مجھ کو اُداس اور سنجیدہ چھوڑا۔ علی اکبر کی تحریر پڑھتے ہوئے آپ انگشت بدنداں رہ جاتے ہیں۔ جب آپ اس علاقے کو اپنے ندی نالوں، پیڑ پودوں، پھلوں، پھولوں، جانوروں، مکانوں اور حویلیوں، برتن بھانڈوں، سبزی ترکاریوں اور فصلوں، غلوں اور دالوں، آبادی کے مختلف حصوں، اس کے سماج کی تہہ داریوں، اس کے طبقاتی پیچ و خم اور جوڑنے والی ڈوریوں، افراد اور ان کے عمل سے نکلتا دیکھتے ہیں۔ جبکہ اس پر رومانیت کی چھوٹ بھی نہ پڑی ہو۔ یہ تحریر سوشل ریئلزم یعنی حقیقت نگاری کا ایک ایسا نادر و نایاب نمونہ ہے جسے ادب میں حالیہ مقبول اور کارآمد ٹیکنیک میجک ریئلزم کی ضرورت نہیں پڑی۔ حقیقت خود میجک میں تبدیل ہو گئی ہے جس سے بڑے بڑے سینئر ادیب سبق لے سکتے ہیں۔ ’’نولکھی کوٹھی‘‘ کے بیانیے کی زبان ایک خاص انداز کی ہے جو متن کے اندر سے خود بخود پھوٹتی معلوم ہوتی ہے۔ پنجابی الفاظ اور پنجابی دیہی طریقہ اظہار سے مملو، روں دواں اور انٹیمیٹ۔ لیکن انگریز کرداروں کی عکاسی میں اور ان کی بات چیت دوہرانے میں یہ زبان اور طریقہ اظہار ناکام رہتا ہے اور غیرحقیقی لگنے لگتا ہے۔ یہ اس ناول کی واحد کمزوری ہے کہ انگریز کردار انگریز نہیں لگتے۔ میرا خیال ہے کہ کتاب کے انگریزی ترجمے میں یہ خامی تو خود بخود غائب ہو جائے گی۔ تو مبارک باد علی اکبر ناطق کو۔ جو ایک شاندار ادیب ہے۔ قابلِ احترام، قابلِ محبت اور قابلِ رشک!! جس کی وجہ سے اسے ہمارے ان گھڑ ماحول میں کچھ مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔ لیکن اسے علم ہونا چاہیے کہ حسد میں برائیاں کرنا بھی ایک تحسین ہے جو سر کے بل کھڑی ہوتی ہے۔

فہمیدہ ریاض

------

علی اکبر ناطق دیہی زندگی کی ایسی منظرکشی کرتے ہیں کہ پڑھنے والے دنگ رہ جاتے ہیں۔ تحریر پڑھتے جائیں، آنکھوں کے سامنے فلم چلتی جائے گی۔ ان کے پہلے ناول ’’نولکھی کوٹھی‘‘ نے اُردو فکشن میں ان کے بلند مقام کا تعین کردیا ہے۔ ناطق ہمارے ہی دور کے نوجوان ہیں اس لیے ناول پڑھ کر حیرت ہوتی ہے کہ انھوں نے کتنی خوبی سے انگریز سرکار کے نمائندوں کی ذہنیت، سکھ رعایا کی معاشرت اور مسلمانوں کے جذبات کی عکاسی کی ہے۔ کیا یہ بتانا ضروری ہے کہ ناول کی نولکھی کوٹھی اوکاڑہ میں واقع ہے۔ اسی اوکاڑہ میں، جہاں علی اکبر ناطق نے جنم لیا۔

مبشر علی زیدی

RELATED BOOKS